دیکھتی ہے نگاہ پانی میں
دیکھتی ہے نگاہ پانی میں
تخت عالم پناہ پانی میں
ہم سے سیلاب کا مزہ پوچھو
ہم ہوئے ہیں تباہ پانی میں
کیا سمجھتے ہیں آپ گنگا جل
دھل گئے کیا گناہ پانی میں
میں سناتا ہوں پتھروں کو غزل
اور ہوتی ہے واہ پانی میں
کشتئ دل کو اب پناہ کہاں
لہر ہے بے پناہ پانی میں
وہ مری مملکت میں آ ہی گئے
میں ہوا بادشاہ پانی میں
موج ہے یا ادا حسینوں کی
گاہ ساحل پہ گاہ پانی میں
آ ہی جائے گا راہ پر دریا
تم نکالو تو راہ پانی میں
تو بھی تشنہ ہے اور میں بھی ہوں
خوب ہوگی نباہ پانی میں
تیری آرام گاہ ساحل پر
میری آرام گاہ پانی میں
تو بتا کیوں فہیمؔ ڈوب گیا
تو رہا ہے گواہ پانی میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.