دھواں سا پھیل گیا دل میں شام ڈھلتے ہی
دھواں سا پھیل گیا دل میں شام ڈھلتے ہی
بدل گئے مرے موسم ترے بدلتے ہی
سمٹتے پھیلتے سائے کلام کرنے لگے
لہو میں خوف کا پہلا چراغ جلتے ہی
کوئی ملول سی خوشبو فضا میں تیر گئی
کسی خیال کے حرف و صدا میں ڈھلتے ہی
وہ دوست تھا کہ عدو میں نے صرف یہ جانا
کہ وہ زمین پہ آیا مرے سنبھلتے ہی
بدن کی آگ نے لفظوں کو پھر سے زندہ کیا
حروف سبز ہوئے برف کے پگھلتے ہی
وہ حبس تھا کہ ترستی تھی سانس لینے کو
سو روح تازہ ہوئی جسم سے نکلتے ہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.