Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دھوم اتنی ترے دیوانے مچا سکتے ہیں

انشا اللہ خاں انشا

دھوم اتنی ترے دیوانے مچا سکتے ہیں

انشا اللہ خاں انشا

MORE BYانشا اللہ خاں انشا

    دھوم اتنی ترے دیوانے مچا سکتے ہیں

    کہ ابھی عرش کو چاہیں تو ہلا سکتے ہیں

    مجھ سے اغیار کوئی آنکھ ملا سکتے ہیں

    منہ تو دیکھو وہ مرے سامنے آ سکتے ہیں

    یاں وہ آتش نفساں ہیں کہ بھریں آہ تو جھٹ

    آگ دامان شفق کو بھی لگا سکتے ہیں

    سوچئے تو سہی ہٹ دھرمی نہ کیجے صاحب

    چٹکیوں میں مجھے کب آپ اڑا سکتے ہیں

    حضرت دل تو بگاڑ آئے ہیں اس سے لیکن

    اب بھی ہم چاہیں تو پھر بات بنا سکتے ہیں

    شیخی اتنی نہ کر اے شیخ کہ رندان جہاں

    انگلیوں پر تجھے چاہیں تو نچا سکتے ہیں

    تو گروہ فقرا کو نہ سمجھ بے جبروت

    ذات مولیٰ میں یہی لوگ سما سکتے ہیں

    دم ذرا سادھ کے لیتے ہیں پھریری تو ابھی

    سون کھینچی ہوئی لاہوت کو جا سکتے ہیں

    گرچہ ہیں مونس و غم خوار تگ و دو میں سہی

    پر تری طبع کو کب راہ پہ لا سکتے ہیں

    چارہ ساز اپنے تو مصروف بدل ہیں لیکن

    کوئی تقدیر کے لکھے کو مٹا سکتے ہیں

    ہے محبت جو ترے دل میں وہ اک طور پہ ہے

    ہم گھٹا سکتے ہیں اس کو نہ بڑھا سکتے ہیں

    کر کے جھوٹا نہ دیا جام اگر تو نے تو چل

    مارے غیرت کے ہم افیون تو کھا سکتے ہیں

    ہم نشیں تو جو یہ کہتا ہے کہ قدغن ہے بہت

    اب وہ آواز بھی کب تجھ کو سنا سکتے ہیں

    اے نہ آواز سناویں مجھے در تک آ کر

    اپنے پاؤں کے کڑوں کو تو بجا سکتے ہیں

    ہم تو ہنستے نہیں پر آپ کے ہنسنے کے لیے

    اور اگر سانگ نہیں کوئی بنا سکتے ہیں

    کالی کاغذ کی ابھی ایک کتر کر بیچا

    زاہد بزم کے منہ پر تو لگا سکتے ہیں

    گھر سے باہر تمہیں آنا ہے اگر منع تو آپ

    اپنے کوٹھے پہ کبوتر تو اڑا سکتے ہیں

    جھولتے ہیں یہ جو جھولی میں سو کہتے ہیں مجھے

    ایک وعدہ پہ تجھے برسوں جھلا سکتے ہیں

    ایک ڈھب کے جو قوافی ہیں ہم ان میں انشاؔ

    اک غزل اور بھی چاہیں تو سنا سکتے ہیں

    مأخذ:

    Kulliyat-e-inshaallah khan insha (Pg. 89)

    • مصنف: انشا اللہ خاں انشا
      • ناشر: منشی نول کشور، لکھنؤ
      • سن اشاعت: 1876

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے