ڈھونڈتے پھرتے ہیں زخموں کا مداوا نکلے
ڈھونڈتے پھرتے ہیں زخموں کا مداوا نکلے
اس بھرے شہر میں کوئی تو مسیحا نکلے
اف یہ انبوہ رواں ہائے مری تنہائی
کہیں رستہ نظر آئے کوئی تم سا نکلے
چاند سے چہروں پہ پتھرائی ہوئی زرد آنکھیں
کوئی بتلاؤ یہ کس شہر میں ہم آ نکلے
پس دیوار کھڑا ہے کوئی تنہا کب سے
تو نہ نکلے ترے گھر سے ترا سایہ نکلے
جن پہ سو ناز کرے انجمن آرائی بھی
غور سے دیکھا تو وہ لوگ بھی تنہا نکلے
یہ ستاروں کے تڑپتے ہوئے سیمیں پیکر
جانے کب رات ڈھلے نور کا دریا نکلے
چاند سورج سے بھی تاریکی دوراں نہ گئی
دیکھیے پردۂ تخلیق سے اب کیا نکلے
مأخذ:
Ghazal Calendar-2015 (Pg. 14.04.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.