دھوپ میں بیٹھے ہیں بچے ہاتھ میں چھاگل لئے
دھوپ میں بیٹھے ہیں بچے ہاتھ میں چھاگل لئے
سو گئیں شاید ہوائیں گود میں بادل لئے
آ رہا ہے چپ کے تالابوں میں پتھر پھینکتا
اک جلوس کودکاں کو ساتھ اک پاگل لئے
ان اندھیری بستیوں میں رکھ نہ دروازہ کھلا
کون آتا ہے یہاں اپنائی کی مشعل لئے
ذات میں گم صم یوں ہی سڑکوں پہ دن بھر گھومنا
اور شب کو سوچنا پہلو میں دل بے کل لئے
کیا عجب اس پر مہک ہی جائیں درماں کے گلاب
ہے تو اک شاخ نظر امید کی کونپل لئے
آج تک بے سمتیوں کی رہروی نے کیا دیا
اب ذرا دم لے بھی لو بزمیؔ بہت کچھ چل لئے
- کتاب : Muntakhab Gazle.n (Pg. 49)
- Author : Nasir Zaidi
- مطبع : Zahid Malik (1983)
- اشاعت : 1983
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.