Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دھوپ تھی صحرا تھا لیکن جسم کا سایہ نہ تھا

نفس انبالوی

دھوپ تھی صحرا تھا لیکن جسم کا سایہ نہ تھا

نفس انبالوی

MORE BYنفس انبالوی

    دھوپ تھی صحرا تھا لیکن جسم کا سایہ نہ تھا

    آدمی اس سے زیادہ تو کبھی تنہا نہ تھا

    کھینچتے تھے اپنی جانب ریگزاروں کے سراب

    دور تک صحرا میں لیکن آب کا قطرہ نہ تھا

    ایک مبہم خواب تھا آنکھوں میں اور دل میں جنوں

    ذہن میں لیکن عمارت کا کوئی نقشہ نہ تھا

    بھیڑ تھی بستی میں لیکن میں کسے پہچانتا

    اتنے لوگوں میں کسی بھی شخص کا چہرہ نہ تھا

    اس قدر شدت سے وہ دریا سمندر سے ملا

    اب سمندر ہی سمندر تھا کہیں دریا نہ تھا

    گھر کی عظمت ہائے جس دیوار سے محفوظ تھی

    گھر کے دروازے پے اب وہ ٹاٹ کا پردہ نہ تھا

    وہ غزل اپنی سجاتا تھا لہو کے رنگ سے

    پھر بھی کہتے ہیں نفسؔ اس کا کوئی پیشہ نہ تھا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے