Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دیدنی ہے بہار کا منظر

رئیس امروہوی

دیدنی ہے بہار کا منظر

رئیس امروہوی

MORE BYرئیس امروہوی

    دیدنی ہے بہار کا منظر

    زہر چھڑکا گیا درختوں پر

    بن رہے ہیں عروس گل کا کفن

    مگس برگ‌ و عنکبوت شجر

    چیل کوؤں کو تاکتے رہئے

    چاند تاروں سے تھک گئی ہے نظر

    جو مرا تکیہ جوانی تھا

    اسی برگد کی جھک گئی ہے کمر

    ہاتھ پھیلا کے چیختے ہیں درخت

    صرصر حادثہ کا رخ ہے کدھر

    سرخ پھولوں کے لال انگارے

    چشم زرد عقاب کے اخگر

    وہ جبین شفق پہ خط شعاع

    خون سے کس کے سرخ ہے خنجر

    اب کے برسات کچھ تو راس آئی

    گھاس اگنے لگی منڈیروں پر

    دھوپ اس صحن میں نہ در آئے

    بند کر دو تمام روزن در

    رقص کرتے ہوئے بگولوں میں

    دیو و جنات و روح کے لشکر

    دیکھتا ہوں کہ کیا دکھاتے ہیں

    اپنے سائے پہ جم گئی ہے نظر

    عالم بے خودی میں گہرا سانس

    سینۂ کائنات میں ہے سفر

    آپ اپنے سے کیوں گریزاں ہوں

    کسی آسیب کا ہے مجھ پہ اثر

    کون میرے لیے ہے شب بیدار

    کیوں برستے ہیں رات بھر پتھر

    میں ہی میں ہوں خلائے تیرہ میں

    نہ عطارد نہ مشتری نہ قمر

    تہ بہ تہ ظلمتیں ہیں جنبش میں

    رینگتے ہیں سیاہ پوش اژدر

    جبل الشمس کی بلندی سے

    دیکھتا ہوں زمیں کو جھک جھک کر

    ایک پر نور نیلگوں نقطہ

    کانپتا ہے خلا میں رہ رہ کر

    کہکشاں سے شمال کی جانب

    وقت کے بے نشان محور پر

    نور کے دائرے ہیں گردش میں

    آخر ان قافلوں کا رخ ہے کدھر

    کون آخر جھنجھوڑتا ہے مجھے

    عالم خواب میں سر بستر

    کون آخر مجھے جگاتا ہے

    آخر شب میں روز آ آ کر

    نہ شہابہ نہ کوئی طیارہ

    کون اڑ کر گیا ادھر سے ادھر

    مأخذ:

    Funoon(Jadeed Ghazal Number: Volume-002) (Pg. 96)

      • اشاعت: 1969
      • ناشر: احمد ندیم قاسمی
      • سن اشاعت: 1969

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے