دیپ سے دیپ جلاؤ تو کوئی بات بنے
دیپ سے دیپ جلاؤ تو کوئی بات بنے
گیت پر گیت سناؤ تو کوئی بات بنے
قطرہ قطرہ نہ پکارو مجھے بہتی ندیوں
موج در موج بلاؤ تو کوئی بات بنے
رات اندھی ہے گزر جائے گی چپکے چپکے
جال کرنوں کا بچھاؤ تو کوئی بات بنے
سامنے اپنے ہی خاموش کھڑا ہوں کب سے
درمیاں تم بھی جو آؤ تو کوئی بات بنے
داستاں چاند ستاروں کی سنانے والو
تم مرا کھوج لگاؤ تو کوئی بات بنے
منتظر میں تو بہ ہر گام ہوں ساحل کی طرح
صورت موج تم آؤ تو کوئی بات بنے
جھانکتا کون ہے اب دل کے شگافوں میں رشیدؔ
زخم چہرے پہ سجاؤ تو کوئی بات بنے
مأخذ:
Fasiil-e-lab (Pg. 64)
- مصنف: Rashiid Qaisarani
-
- اشاعت: 1973
- ناشر: Aiwan-e-urdu Taimuriya karachi
- سن اشاعت: 1973
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.