دکھائی دیں گے جو گل میز پر قرینے سے
دکھائی دیں گے جو گل میز پر قرینے سے
ہوائیں چھیڑیں گی آ کر کھلے دریچے سے
خلا میں آج سکوں اپنا ڈھونڈھتا ہے وہی
بہل گیا تھا جو بچہ کبھی کھلونے سے
تمہارے دل میں ہے اک کرب سا کسی کے لیے
یہ بات ہم نے پڑھی ہے تمہارے چہرے سے
جلے جو دل تو یقیناً لبوں پہ ہوگی کراہ
دھواں تو پھیلے گا جنگل میں آگ لگنے سے
فضا میں صورت شاہیں بلند ہو کر دیکھ
دکھائی دیں گے یہ اونچے درخت چھوٹے سے
سنائی دی ہے کہیں کیا خزاں کے پانوں کی چاپ
کہ پھول آج ہیں گلشن میں سہمے سہمے سے
چلو کہ پوچھیں کسی سوختہ جگر سے یہ بات
گریز ہوتا ہے کب آدمی کو جینے سے
وفا نہ ٹوٹنے والی ہے ایک شے شارقؔ
کرو وفا کو نہ تعبیر کچے دھاگے سے
- کتاب : عکس بر عکس (Pg. 26)
- Author : شارق جمال
- مطبع : شاہد پریس ناگپور (1986)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.