دل آئنہ تمثال ہو گر سوز یقیں سے
دل آئنہ تمثال ہو گر سوز یقیں سے
سجدوں کا تعلق رہے در سے نہ جبیں سے
آداب محبت میں نمائش نہیں داخل
سجدوں کے نشاں مٹ نہ گئے لوح جبیں سے
ہستی کے مقامات ہوئے غیب سے روشن
ہستی پہ نظر کی جو کبھی اٹھ کے زمیں سے
موجوں نے بلندی کی طرف رخ تو کیا ہے
تاہم ہیں بہت دور ابھی ماہ مبیں سے
دیکھے تو کوئی آگ کے دریا میں اتر کر
تکمیل محبت کا ہے آغاز یہیں سے
دنیا کو کہاں معرفت گردش دوراں
ٹکرائیں گے یہ ذرے کبھی عرش بریں سے
ہر جلوہ نگاہوں میں تڑپنے کو ہے بیتاب
یہ بات ہوئی آئنہ اک گوشہ نشیں سے
رکھا ہے قدم چودھویں منزل میں انہوں نے
لے آئے کوئی شمس و قمر چرخ بریں سے
بسملؔ میں انہیں دوڑ کے سینے سے لگا لوں
اے کاش وہ آتے ہوئے مل جائیں کہیں سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.