دل بستگیٔ شوق کے سامان بندھے ہیں
دل بستگیٔ شوق کے سامان بندھے ہیں
گھر میں کہیں پنجرے کہیں گلدان بندھے ہیں
یہ اپنی محبت تو دکھاوے کے لئے ہے
ہم تم تو کہیں اور مری جان بندھے ہیں
اس عشق سے پہلے بھی کوئی اور نہیں تھا
ہم تجھ سے ترے ہجر کے دوران بندھے ہیں
تم کاٹ نہ دینا اسے بے کار سمجھ کر
اس پیڑ کے نیچے کئی پیمان بندھے ہیں
یہ ہم جو کسی طور نہیں کھلتے کسی پر
تجھ ہاتھ کی خاطر بہت آسان بندھے ہیں
عالم تھے کئی اور بھی مٹی کے علاوہ
کیا اس میں کشش تھی کہ یہاں آن بندھے ہیں
اس شہر کو معلوم ہے پرچم کی روایت
اس شہر میں نیزوں پہ گریبان بندھے ہیں
- کتاب : اگر میں شعر نہ کہتا (Pg. 88)
- Author : عباس تابش
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2024)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.