دل دھڑکتا ہے تو آتی ہیں صدائیں تیری
دل دھڑکتا ہے تو آتی ہیں صدائیں تیری
میری سانسوں میں مہکنے لگیں سانسیں تیری
چاند خود محو تماشا تھا فلک پر اس دم
جب ستاروں نے اتاریں تھیں بلائیں تیری
شعر تو روز ہی کہتے ہیں غزل کے لیکن
آ کبھی بیٹھ کے تجھ سے کریں باتیں تیری
ذہن و دل تیرے تصور سے گھرے رہتے ہیں
مجھ کو باہوں میں لئے رہتی ہیں یادیں تیری
کیوں مرا نام مرے شعر لکھے ہیں ان میں
چغلیاں کرتی ہیں مجھ سے یہ کتابیں تیری
بے خبر اوٹ سے تو جھانک رہا ہو ہم کو
اور ہم چپکے سے تصویر بنا لیں تیری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.