دل بے مدعا کا مدعا کیا
دل بے مدعا کا مدعا کیا
اسے یکساں روا کیا ناروا کیا
جنہیں ہر سانس بھی اک مرحلہ ہے
انہیں راس آئے دنیا کی ہوا کیا
کوئی سنتا نہیں ہے مفلسوں کی
غریبوں کا پیمبر کیا خدا کیا
نگاہ دوست میں جچتا نہیں جب
تو پھر میں کیا مرا ذہن رسا کیا
بڑا اچھا کیا آج آ گئے تم
چلو چھوڑو نہ آئے کل ہوا کیا
جو خود دست طلب پھیلا رہا ہو
سکھی بھی ہو تو اس کا آسرا کیا
اگر مجبور ہے جینے پر انساں
تو پھر کیسے کٹے یہ سوچنا کیا
مأخذ:
Shola-Zaar (Pg. 35)
- مصنف: دوارکا داس شعلہ
-
- اشاعت: 1962
- ناشر: اردو رائٹرز کوآپریٹو سوسائٹی، دہلی
- سن اشاعت: 1962
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.