aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دل شکستہ حریف شباب ہو نہ سکا

اختر شیرانی

دل شکستہ حریف شباب ہو نہ سکا

اختر شیرانی

MORE BYاختر شیرانی

    دل شکستہ حریف شباب ہو نہ سکا

    یہ جام ظرف نواز شراب ہو نہ سکا

    کچھ ایسے رحم کے قابل تھے ابتدا ہی سے ہم

    کہ ان سے بھی ستم بے حساب ہو نہ سکا

    نظر نہ آیا کبھی شب کو ان کا جلوۂ رخ

    یہ آفتاب کبھی ماہتاب ہو نہ سکا

    نگاہ فیض سے محروم برتری معلوم

    ستارہ چمکا مگر آفتاب ہو نہ سکا

    ہے جام خالی تو پھیکی ہے چاندنی کیسی

    یہ سیل نور ستم ہے شراب ہو نہ سکا

    یہ مے چھلک کے بھی اس حسن کو پہنچ نہ سکی

    یہ پھول گھل کے بھی اس کا شباب ہو نہ سکا

    کسی کی شوخ نوائی کا ہوش تھا کس کو

    میں ناتواں تو حریف خطاب ہو نہ سکا

    ہوں تیرے وصل سے مایوس اس قدر گویا

    کبھی جہاں میں کوئی کامیاب ہو نہ سکا

    وہ پوچھتے ہیں ترے دل کی آرزو کیا ہے

    یہ خواب ہائے کبھی میرا خواب ہو نہ سکا

    تلاش معنیٔ ہستی میں فلسفہ نہ خرد

    یہ راز آج تلک بے حجاب ہو نہ سکا

    شراب عشق میں ایسی کشش سی تھی اخترؔ

    کہ لاکھ ضبط کیا اجتناب ہو نہ سکا

    مأخذ:

    Kulliyat-e-Akhtar Shirani (Pg. 214)

    • مصنف: Akhtar Shirani
      • اشاعت: 1997
      • ناشر: Modern Publishing House, Daryaganj New delhi
      • سن اشاعت: 1997

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے