دل ہے کہ قریب اتنا اے کاش تو آ جائے
دل ہے کہ قریب اتنا اے کاش تو آ جائے
میں تجھ میں سما جاؤں تو مجھ میں سما جائے
میں ہنس کے لٹا دوں سب جی جان سے لٹ جاؤں
گر نام تمہارے پر لٹنے کا کہا جائے
بیمار محبت کو ممکن ہے شفا اب بھی
وہ شخص بلا لاؤ دیدار کرا جائے
اس دنیا پرائی میں اک شخص جو اپنا تھا
کچھ عیب نہیں گر اب بیگانہ کہا جائے
میں ساتھ نبھانے کی کوشش میں رہا برسوں
بے کار کی محنت کو کیا نام دیا جائے
وہ رسم محبت تو قاصر تھا نبھانے سے
اب رسم عداوت ہی ہمت سے نبھا جائے
اب سے دل میثمؔ میں ان ہونی کا خدشہ ہے
لازم ہے تجھے دل سے اب دور کیا جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.