Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دل ہے کیوں گریۂ بے اشک سے پر نور بہت

خواجہ شوق

دل ہے کیوں گریۂ بے اشک سے پر نور بہت

خواجہ شوق

MORE BYخواجہ شوق

    دل ہے کیوں گریۂ بے اشک سے پر نور بہت

    تم بہت پاس ہو یا خود سے ہیں ہم دور بہت

    جلوۂ حسن سے دل کیا رہے معمور بہت

    موج ساحل کے کبھی پاس کبھی دور بہت

    نام اسی فرق کا ہے کشمکش غم شاید

    تم کرم کرتے ہو کم کم ہمیں منظور بہت

    استطاعت ہے جنہیں ان کو کچھ احساس نہیں

    جن کا احساس ہے زندہ وہ ہیں مجبور بہت

    مرگ بے فاصلہ ہے با خبری کا جینا

    اپنی غفلت سے ہے جو کوئی ہے مسرور بہت

    کب سے ہوں ہم قدم وقت گریزاں لیکن

    دور ہے منزل مقصود بدستور بہت

    صرف آلام سے ہی دل نہیں ہوتا غمگیں

    بعض خوشیاں بھی بنا دیتی ہیں رنجور بہت

    کیا نہ کرتی رہی دنیا ہمیں اپنانے کو

    کم دماغی سے رہے کچھ ہمی مغرور بہت

    دل میں رکھ کر تمہیں گمنام کے گمنام ہیں ہم

    طور اک برق تجلی سے ہے مشہور بہت

    کہیں ہنستے ہوئے چہروں سے نہ دھوکا کھانا

    دل ٹٹولو گے تو مل جائیں گے ناسور بہت

    زندگی وقت کا خود سب سے بڑا حادثہ ہے

    جس کو دیکھو وہ ہے حالات سے مجبور بہت

    شوقؔ کیا جلوۂ بے پردہ کی خواہش کیجے

    ہوش اڑانے کو ہے اک جلوۂ مستور بہت

    مأخذ:

    چشم نگراں (Pg. 57)

    • مصنف: خواجہ شوق
      • ناشر: حسامی بک ڈپو، حیدرآباد
      • سن اشاعت: 1984

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے