دل ہی دل میں گھٹ کے رہ جاؤں یہ میری خو نہیں
دل ہی دل میں گھٹ کے رہ جاؤں یہ میری خو نہیں
آج اے آشوب دوراں میں نہیں یا تو نہیں
سنگ کی صورت پڑا ہوں وقت کی دہلیز پر
ٹھوکروں میں زندگی ہے آنکھ میں آنسو نہیں
شب غنیمت تھی کہ روشن تھے امیدوں کے خطوط
دن کے صحرا میں کوئی تارا کوئی جگنو نہیں
چار جانب یہ سجے چہرے ہیں یا کاغذ کے پھول
رنگ کے جلوے تو ہیں لیکن کہیں خوشبو نہیں
تیری رحمت کا نہیں ہر چند میں منکر مگر
سر پہ جو چڑھ کر نہ بولے وہ کوئی جادو نہیں
مصلحت ہے جن کا مسلک وہ مرے بھائی کہاں
جو نہ اٹھیں میرے دشمن پر مرے بازو نہیں
مأخذ:
Funoon(Jadeed Ghazal Number: Volume-002) (Pg. 944)
-
- اشاعت: 1969
- ناشر: احمد ندیم قاسمی
- سن اشاعت: 1969
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.