دل اتنی کشاکش سے نکل جائے تو اچھا
دل اتنی کشاکش سے نکل جائے تو اچھا
یہ پھول کسی آگ میں جل جائے تو اچھا
معیوب جو لہجے ہیں وہ معتوب نہ ہوں گے
اپنا ہی یہ انداز بدل جائے تو اچھا
انسان کو انساں ہی کہا جائے تو بہتر
تشبیہ مہ و مہر بدل جائے تو اچھا
بے نور ستاروں کی گواہی کے بجائے
مژگاں پہ کوئی اشک مچل جائے تو اچھا
ترویج محبت کے لئے شعر کہوں گی
یہ روگ ہر اک ذات میں پل جائے تو اچھا
فرسودہ روی ایسی کہ ہم نے بھی یہ سوچا
دل کوئے ملامت سے نکل جائے تو اچھا
جس نے کبھی ملنے کی بھی پروا نہیں کی ہے
اس تک جو نسیمؔ اپنی غزل جائے تو اچھا
مأخذ:
خواب دریچے (Pg. 38)
- مصنف: وضاحت نسیم
-
- ناشر: افسر پبلی کیشنز،کراچی
- سن اشاعت: 1989
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.