دل جس کا درد عشق کا حامل نہیں رہا
دل جس کا درد عشق کا حامل نہیں رہا
وہ شخص تیرے پیار کے قابل نہیں رہا
جب بھی حنائی ہاتھوں سے گیسو سنور گئے
آئینۂ بہار مقابل نہیں رہا
ہر آستاں سے لوٹ کے آنا پڑا اسے
جو تیرے در پہ آنے کے قابل نہیں رہا
محرومیاں ہی جس کا مقدر ہیں دوستو
وہ محفل نشاط کے قابل نہیں رہا
جب تم نہ تھے تو کچھ بھی نہیں تھا بہار میں
تم آ گئے تو کوئی مقابل نہیں رہا
دیوانے تیرے ڈوب گئے گہری نیند میں
زنداں میں شور طوق و سلاسل نہیں رہا
جب آپ مسکرائے غم دل کی بات پر
دل درد کو چھپانے کے قابل نہیں رہا
تنہائیوں کی بزم ہی اچھی رہی خیالؔ
محفل میں پر سکون کبھی دل نہیں رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.