Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دل کے ہر زخم کو ہونٹوں پہ سجایا جائے

بدر شمسی

دل کے ہر زخم کو ہونٹوں پہ سجایا جائے

بدر شمسی

MORE BYبدر شمسی

    دل کے ہر زخم کو ہونٹوں پہ سجایا جائے

    کیا ضروری ہے کہ حال اپنا سنایا جائے

    آنسوؤں میں تری صورت کو سجایا جائے

    بہتے پانی پہ بھی اک نقش بنایا جائے

    اب مجھے دیکھ کے کہتے ہیں یہ آئینہ مزاج

    ایک شخص اور تھا شاید کہیں پایا جائے

    کس کے بس میں ہے مری طرح صلیبوں کا سفر

    اپنے ہر خواب کو سولی پہ چڑھایا جائے

    آج کی رات ملاقات کا جادو نہ سہی

    آج ان آنکھوں میں نیندوں کو جگایا جائے

    دل کی آگ اور بڑھا دیتے ہیں بہتے آنسو

    کیا کرے وہ جسے پانی سے جلایا جائے

    جرم سا جرم ہے میرا کہ ہوں اک نقش وفا

    دوستو مجھ کو ابھی اور مٹایا جائے

    اس کے ہونٹوں پہ مرے شعر تعجب ہے مجھے

    میرے افکار کو پھولوں میں بسایا جائے

    بدرؔ اچھا ہے نمائش نہ ہو داغ دل کی

    اپنے گھر میں ہی چراغ اپنا جلایا جائے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے