دل کھل اٹھتا ہے کسی کی گفتگو کرتے ہوئے
دل کھل اٹھتا ہے کسی کی گفتگو کرتے ہوئے
دیکھنا سبزے کو بارش میں نمو کرتے ہوئے
خوش بھی ہو لیتا ہوں میں نقش نوا کو دیکھ کر
درد بھی ہوتا ہے کچھ دل کو لہو کرتے ہوئے
کتنا شاطر ہے کسی پہچان میں آتا نہیں
رکھ گیا آئینہ خود کو روبرو کرتے ہوئے
میں کہاں ہوں اس سے پوچھوں جی میں آتا ہے مگر
شرم بھی آتی ہے اپنی آرزو کرتے ہوئے
روز دریا کے کنارے خود کو وہ پانا مرا
ڈوب جانا پھر گہر کی جستجو کرتے ہوئے
رات میں نے ایک خرقہ پوش کو دیکھا ہے زیبؔ
اپنے چہرے کے اجالے میں رفو کرتے ہوئے
- کتاب : دھیمی آنچ کا ستارہ (Pg. 77)
- Author :زیب غوری
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.