دل کی ہر لرزش مضطر پہ نظر رکھتے ہیں
دل کی ہر لرزش مضطر پہ نظر رکھتے ہیں
وہ میری بے خبری کی بھی خبر رکھتے ہیں
درد میں لطف خلش کیف کشش پاتا ہوں
کیا وہ پھر عزم تماشائے جگر رکھتے ہیں
جس طرف دیکھ لیا پھونک دیا طور مجاز
یہ ترے دیکھنے والے وہ نظر رکھتے ہیں
خود تغافل نے دیا مژدۂ بیداد مجھے
اللہ اللہ مرے نالے بھی اثر رکھتے ہیں
بے بسی دیکھ یہ سو بار کیا عہد کہ اب
تجھ سے امید نہ رکھیں گے مگر رکھتے ہیں
ہے ترے در کے سوا کوئی ٹھکانا اپنا
کیا کہیں تیرے اجاڑے ہوئے گھر رکھتے ہیں
کوئی اس جبر تمنا کی بھی حد ہے فانیؔ
ہم شب ہجر میں امید سحر رکھتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.