دل کی لگی یہ اس نے بجھائی تمام رات
دل کی لگی یہ اس نے بجھائی تمام رات
اک آگ پر اک آگ لگائی تمام رات
وہ اور ناز حسن کے انداز بے پناہ
میں اور درد دل کی دہائی تمام رات
اس شرمگیں نگاہ کی اللہ ری حیا
بھولے سے بھی نظر نہ اٹھائی تمام رات
آنے کا وعدہ کر کے بھی آیا نہ ہائے ہائے
اک بے وفا نے راہ دکھائی تمام رات
وہ شہریار حسن تھا اور میری چشم شوق
دیکھا کیا خدا کی خدائی تمام رات
بدلہ ہے یہ شکستن ساغر کا محتسب
ٹوٹا جو تیرا زہد ریائی تمام رات
وہ میرے پاس ہی رہا گویا شب فراق
تخئیل کی وہ شمع جلائی تمام رات
جب بخت سو رہا ہو کوئی سوئے کس طرح
بیدار غم کو نیند نہ آئی تمام رات
اک بار مجھ کو دیکھ کے شرما گیا جو وہ
نظروں سے پھر نظر نہ ملائی تمام رات
تیرے خیال میں میں برابر جگا کیا
آنکھوں کی نیند دل نے اڑائی تمام رات
وہ بے نیاز اس پہ بھی راضی نہ ہو سکا
دل نے جبین عجز جھکائی تمام رات
وعدے کی شب نہ آنا تھا ہرگز نہ آیا وہ
آئی تو اس کی یاد ہی آئی تمام رات
میں اس نگاہ مست کا مخمور ہوں جنوںؔ
بے جام و شیشہ جس نے پلائی تمام رات
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.