دل کی مٹی چپکے چپکے روتی ہے
دل کی مٹی چپکے چپکے روتی ہے
یار کہیں برسات غموں کی ہوتی ہے
بے چینی میں ڈوبے جبہ اور دستار
فاقہ مستی چادر تان کے سوتی ہے
پیار محبت رشتے ناطے پیر فقیر
دیکھ غریبی کیا کیا دولت کھوتی ہے
تیرا چہرہ دن کا دریا پار کرے
رات کی ساری ہلچل تجھ سے ہوتی ہے
جس کو ماجھی سمجھا اس کی ملاحی
ساحل ساحل میری ناؤ ڈبوتی ہے
دھرتی امبر ندیا نالے کھائی پہاڑ
دو مصرعوں میں کیا کیا رنگ سموتی ہے
اس سے امجدؔ باتیں کرنا کھیل ہے کیا
وہ تو لہجے کی اک سوئی چبھوتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.