دل کو ہم نے مائل آہ و فغاں رہنے دیا
دل کو ہم نے مائل آہ و فغاں رہنے دیا
زندگی کو وقف آلام جہاں رہنے دیا
مفت میں رسوا ہو کیوں خودداریٔ اہل جنوں
میں نے دل کی بات کو دل میں نہاں رہنے دیا
حرف کیوں آئے بھلا کعبہ صفت دل پر مرے
گو بتوں کو میں نے دل کے درمیاں رہنے دیا
ہر نفس تازہ خلش ہے ہر قدم تازہ ستم
گردش ایام نے کب شادماں رہنے دیا
ہم نے ناموس گلستاں کے تحفظ کے لئے
بجلیوں کی زد پہ اپنا آشیاں رہنے دیا
لے اڑی ہوتی ہوائے گمرہی رسم وجود
وہ تو ہم نے سر کو زیب آستاں رہنے دیا
اف مری خلوت طلب کیفیت دیوانگی
حسب ارماں تیری محفل میں کہاں رہنے دیا
یہ سمجھ کر اس میں شامل ہے خوشی تیری اے دوست
زندگی کو تیرے غم میں نوحہ خواں رہنے دیا
ان کی یاد جاں فزا آئی کچھ اس انداز سے
نام اس کا دیر تک ورد زباں رہنے دیا
کر کے چشم ناز نے شاداب زخموں کے گلاب
گلشن دل میں بہاروں کو جواں رہنے دیا
ہم ہجوم غم میں ناصرؔ مسکراتے ہی رہے
زندگی سے موت کو یوں بد گماں رہنے دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.