Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دل کو کس صورت سے کیجے چشم دلبر سے جدا

شاہ نصیر

دل کو کس صورت سے کیجے چشم دلبر سے جدا

شاہ نصیر

MORE BYشاہ نصیر

    دل کو کس صورت سے کیجے چشم دلبر سے جدا

    شیشۂ مے کو نہیں رکھتے ہیں ساغر سے جدا

    میں تو ہوں اے طالع برگشتہ دلبر سے جدا

    اور پتھر آسیا کا ہو نہ پتھر سے جدا

    اس کے بحر حسن میں مت چھوڑ اے دل تار زلف

    غرق ہو جاتی ہے کشتی ہو کے لنگر سے جدا

    عشق میں شیریں کے تو نے جان شیریں دی ہے آہ

    نقش تیرا کوہ کن ہو کیوں کہ پتھر سے جدا

    چشم یہ تجھ سے ہے یارب تا نہ ہو لیل و نہار

    چشم اس پردہ نشیں کے رخنۂ در سے جدا

    کندہ اس میرے نگین دل پہ تیرا نام ہے

    اس کو اپنے خاتم دل کے نہ کر گھر سے جدا

    اس کو کہتے ہیں محبت شیشۂ ساعت کو دیکھ

    ایک کے ہوتا نہیں ہے دوسرا بر سے جدا

    وہ ادھر خنداں ہے میں گریاں ادھر حیرت ہے یہ

    برق چمکے ابر گرجے اور مینہ برسے جدا

    صورت بادام توام روز و شب ہوتا نہیں

    چشم دلبر کا تصور چشم کے گھر سے جدا

    سوزن بے رشتہ آتی ہے کسی کو کب نظر

    تو نہ ہو اے آہ دل اس جسم لاغر سے جدا

    پردۂ مینا سے ساقی دخت رز نکلے ہے کیوں

    آفتاب خاوری ہوتا ہے خاور سے جدا

    اس کی مژگاں سے چھڑاؤں دل کو کس صورت سے میں

    پنجۂ شاہیں نہیں ہوتا کبوتر سے جدا

    تاب اس چمپا کلی کی یوں ہے تکمے کے تلے

    جوں کرن چمکے ہے ہو کر مہر انور سے جدا

    اشک چشم تر کو رہنے دوں تہ مژگاں نہ کیوں

    طفل کو کرتے نہیں دامان مادر سے جدا

    اس زمیں میں لکھ غزل اک اور پر معنی نصیرؔ

    رنگ یعنی ہو نہیں سکتا گل تر سے جدا

    اس غزل کو سن کے خاقانیؔ کرے وجد اے نصیرؔ

    انوریؔ بھی سر کو اپنے پٹکے پتھر سے جدا

    مأخذ:

    Kulliyat-e-Shah Nasiir (part-1) (Pg. 212)

    • مصنف: شاہ نصیر
      • اشاعت: 1971
      • ناشر: مجلس ترقی ادب، لاہور
      • سن اشاعت: 1971

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے