دل محو تماشائے لب بام نہیں ہے
دل محو تماشائے لب بام نہیں ہے
پیغام بہ اندازۂ پیغام نہیں ہے
اے جان گراں سیر ترا رہبر و رہزن
ہے کون اگر وقت سبک گام نہیں ہے
جو تیرے دیار رخ و کاکل میں نہ گزرے
وہ صبح نہیں ہے وہ مری شام نہیں ہے
اس پرسش حالات کے انداز کے قرباں
کس طرح کہوں میں مجھے آرام نہیں ہے
کیا بات ہے اے تلخئ آزار محبت
فہرست شہیداں میں مرا نام نہیں ہے
مے خانے میں اور شورش ایام در آئے
افسوس کہ ہاتھوں میں مرے جام نہیں ہے
اکثر لب شاعر سے جو سنتا ہے زمانہ
وہ زیست کی آواز ہے الہام نہیں ہے
اے مست مے شوق سنبھال اپنے سبو کو
دنیا ہے یہ خم خانۂ خیام نہیں ہے
اک طرفہ تماشا ہے نظرؔ تیری طبیعت
شاعر بھی ہے اور شہر میں بدنام نہیں ہے
مأخذ:
Ham Qalam Jild - 2, Shumara - 2 (Mahnama) (Pg. 46 (e) 47)
-
- اشاعت: October 1961
- ناشر: جمیل الدین عالی
- سن اشاعت: 1961
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.