دل میں جمال یار کی تنویر دیکھیے
دل میں جمال یار کی تنویر دیکھیے
اس آئنے میں صورت تصویر دیکھیے
رسوا تمام خلق میں ہوں یا ذلیل ہوں
کیا دن دکھائے نالۂ شبگیر دیکھیے
بندہ کہاں جناب کہاں یہ مکاں کہاں
مقسوم دیکھیے مری تقدیر دیکھیے
اب کے جو ہول دل ہو تو یہ کیجئے علاج
سینے پہ رکھ کے یار کے تصویر دیکھیے
دروازہ کھولیے مجھے گھر میں بلائیے
کب سے ہلا رہا ہوں میں زنجیر دیکھیے
ہے قصر تن میں رعشۂ پیری سے زلزلہ
گرتی ہے کوئی دم میں یہ تعمیر دیکھیے
کوچے میں آپ کے مرے مٹی خراب ہے
برباد ہو رہی ہے یہ اکسیر دیکھیے
جلاد سے کہو کہ نہ پوچھے وصیتیں
ہوتی ہے میرے قتل میں تاخیر دیکھیے
محشر میں بھی ہوا نہ مرا ان کا فیصلہ
طول کلام و وسعت تقریر دیکھیے
دل آپ کا تو کیا ہے ابھی عرش تک ہلے
منظور ہو تو آہ کی تاثیر دیکھیے
بیمار ہو کے بوسۂ عناب لب لیا
مجھ کو نہ دیکھیے مری تدبیر دیکھیے
جب بوسہ مانگتا ہوں میں کرتے ہو حجتیں
اتنے سے منہ پہ اور یہ تقریر دیکھیے
پیری میں ہم کو عشق مژہ کا خیال ہے
ہوتی ہے یہ کمان ہدف تیر دیکھیے
منظور امتحان ہے بخشش کا آپ کے
کرتا ہوں کس امید پہ تقصیر دیکھیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.