دل میں شفقت نہ رہے آنکھ کا پانی نہ رہے
دل میں شفقت نہ رہے آنکھ کا پانی نہ رہے
عہد میں تیرے کوئی چیز پرانی نہ رہے
رسم ہجرت کو بہ انداز دگر زندہ رکھ
اتنے ویراں ہوں مگر شوق مکانی نہ رہے
سلسلہ بند ہو یاروں کی ملاقاتوں کا
صبح رنگیں نہ رہے شام سہانی نہ رہے
ہو سکے لوح دل و جاں سے مٹا اس کے نقوش
جانے والے کی یہاں کوئی نشانی نہ رہے
تو ندی نالے کو ہر طور بہم رکھ پانی
وہ تو چاہے گا کہ دریا میں روانی نہ رہے
بات جو دل میں ہے کھل کر اسے کہہ دے شاہیںؔ
کیا خبر کل کو یہ آشفتہ بیانی نہ رہے
- کتاب : Shabkhoon (Urdu Monthly) (Pg. 920)
- Author : Shamsur Rahman Faruqi
- مطبع : Shabkhoon Po. Box No.13, 313 rani Mandi Allahabad (June December 2005áIssue No. 293 To 299âPart II)
- اشاعت : June December 2005áIssue No. 293 To 299âPart II
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.