دل ملیں بھی تو یہی ملنے کی صورت رہے گی
دل ملیں بھی تو یہی ملنے کی صورت رہے گی
ایک خلوت میں مخل دوسری خلوت رہے گی
اگر اس پار سے آوازیں مرے ساتھ نہ آئیں
مجھے اس پار اترنے میں سہولت رہے گی
شجر جاں سے بس اک بار اڑانے کی ہے دیر
ان پرندوں کو کہاں میری ضرورت رہے گی
اک تسلسل سے میں لو دیتا رہوں گا دن رات
روشنی مجھ سے عبارت ہے عبارت رہے گی
جب تک آتا نہیں خاموش سفر سے واپس
میری آواز ترے پاس امانت رہے گی
کیسی خاموشی سے آواز دروں ٹوٹ گئی
میں سمجھتا تھا یہ زنجیر سلامت رہے گی
مجھے آ لے کہ مری حد نظر کو جا لے
ایک شخص ایسا ہے جس کو یہ رعایت رہے گی
- کتاب : شام کے بعد کچھ نہیں (Pg. 34)
- Author :شاہین عباس
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.