دل مرا جس سے بہلتا کوئی ایسا نہ ملا
دل مرا جس سے بہلتا کوئی ایسا نہ ملا
بت کے بندے ملے اللہ کا بندا نہ ملا
بزم یاراں سے پھری باد بہاری مایوس
ایک سر بھی اسے آمادۂ سودا نہ ملا
گل کے خواہاں تو نظر آئے بہت عطر فروش
طالب زمزمۂ بلبل شیدا نہ ملا
واہ کیا راہ دکھائی ہے ہمیں مرشد نے
کر دیا کعبہ کو گم اور کلیسا نہ ملا
رنگ چہرے کا تو کالج نے بھی رکھا قائم
رنگ باطن میں مگر باپ سے بیٹا نہ ملا
سید اٹھے جو گزٹ لے کے تو لاکھوں لائے
شیخ قرآن دکھاتے پھرے پیسا نہ ملا
ہوشیاروں میں تو اک اک سے سوا ہیں اکبرؔ
مجھ کو دیوانوں میں لیکن کوئی تجھ سا نہ ملا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.