دل مضطرب بہت ہے مجھے آ سنبھال تو
جھولی میں میری لطف کی کچھ بھیک ڈال تو
دستک ہے تیری یاد کی دھک دھک کی یہ صدا
اس بے قرار دل کی مسلسل دھمال تو
اس لوح دل پہ صرف ترا نام ہے کھدا
اس دل کو ٹھوکروں سے نہ کر پائمال تو
تو میرے ذکر و فکر پہ سوچوں پہ حکمراں
تو میری گفتگو بھی ہے میرا خیال تو
تو لشکر گماں میں یقیں کا ثبات ہے
تاریک راستوں میں دیے کی مثال تو
میں تیرے آب عشق کی مچھلی ہوں جان جاں
خشکی پہ مت فراق کی مجھ کو اچھال تو
تجھ کو پکارتا ہے مرا ڈوبتا بدن
دلدل سے اس جہان کی مجھ کو نکال تو
کر پاک مجھ کو قرب کے قابل بنا مجھے
سب گند میرے دور ہوں مجھ کو اجال تو
قیوم تو ہے تجھ سے ہر اک چیز کو قیام
برسوں سے کر رہا ہے مری دیکھ بھال تو
اپنے وجود کو ترے قدموں میں رکھ دیا
اس بے کمال چیز کو دے دے کمال تو
تکتی ہوں ہر گھڑی ترے جلوے نئے نئے
میری خوشی بھی تجھ سے ہے میرا ملال تو
جراح بھی ہے تو مرا تو ہی طبیب ہے
تو میرے دل کا زخم مرا اندمال تو
مانا کہ میں فقیر ہوں مفلس ہوں بے نوا
تجھ سے تجھی کو مانگا ہے میرا سوال تو
دولت کے دیوتا کا پجاری ہے سارا شہر
پر مجھ دل شکستہ کا جاہ و جلال تو
غافل کیا ہے کثرت اموال نے جنہیں
رکھتا ہے عمر بھر انہیں آشفتہ حال تو
مجھ کو فنا کا شوق ہے کر عشق میں فنا
آب حیات دے کے نہ عرشیؔ کو ٹال تو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.