دل سا پابند تحمل دوسرا کوئی نہیں
دل سا پابند تحمل دوسرا کوئی نہیں
ٹوٹتا رہتا ہے شیشہ اور صدا کوئی نہیں
دل کی دھڑکن رہنما ہے جستجوئے شوق میں
اک صدا کانوں میں آتی ہے پتا کوئی نہیں
کم زیادہ کا گلہ کیا اپنا اپنا ظرف ہے
بادہ خوارو اس میں ساقی کی خطا کوئی نہیں
سجدہ گاہ شوق تھا ان کے قدم کا ہر نشاں
دیکھ لو نقش جبیں اب نقش پا کوئی نہیں
حرف جتنے حسن کے ہیں اتنے ہی ہیں عشق کے
پلے دونوں دیکھیے کم اور سوا کوئی نہیں
خامشی ہے اہل غیرت کی طریق عرض حال
یہ نہ سمجھیں آپ دل میں مدعا کوئی نہیں
ڈر نہیں نوابؔ طوفاں خیز موجوں کا مجھے
ساتھ اپنے ہے خدا گر نا خدا کوئی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.