دل شکستہ ہوئے ٹوٹا ہوا پیمان بنے
دل شکستہ ہوئے ٹوٹا ہوا پیمان بنے
ہم وہی ہیں جو تمہیں دیکھ کے انجان بنے
چند یادیں مری زنجیر شب و روز بنیں
چند لمحے مرے کھوئے ہوئے اوسان بنے
وہ بھی کیا فصل تھی کیا شعلۂ خرمن تھا بلند
وہ بھی کیا دن تھے کہ دامن سے گریبان بنے
ان کی دوری کا بھی احساں ہے مری سانسوں پر
مجھ سے اس طرح وہ بچھڑے کہ نگہبان بنے
اہل ساحل سے ندامت سی ندامت ہے کہ ہم
ایک کشتیٔ تہہ آب کا سامان بنے
ہائے کیا آس تھی کیا کیا نہ تمہیں بننا تھا
تم بنے بھی تو مرے درد کی پہچان بنے
گھر سجانا تو کجا شاذؔ لٹا بھی نہ سکوں
ان سے شکوہ ہے کہ وہ کیوں مرے مہمان بنے
مأخذ:
Funoon(Jadeed Ghazal Number: Volume-002) (Pg. 603)
-
- اشاعت: 1969
- ناشر: احمد ندیم قاسمی
- سن اشاعت: 1969
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.