دل تک لرز اٹھا ہے ترے التفات پر
دل تک لرز اٹھا ہے ترے التفات پر
اب التفات ہے بھی تو تہمت حیات پر
لکھیے تو لکھتے رہیے کتابیں تمام عمر
وہ تبصرے ہوئے ہیں مری بات بات پر
تاریک ہو نہ جائے کہیں محفل حیات
اب آندھیوں کا زور ہے شمع حیات پر
دیکھے ہوئے سے خواب ہیں چونکیں بھی کس لئے
کچھ مسکرا تو لیتے ہیں ہم حادثات پر
ہر ہر قدم چراغ کہاں تک جلاؤ گے
تاریکیاں تو دن کی بھی وارد ہیں رات پر
دھارا تو واقعات کا محشرؔ مڑے گا کیا
بہتر یہ ہے کہ نقد کرو واقعات پر
مأخذ:
Sahbaa-o-Saman (Pg. 100)
-
- اشاعت: 1st 1979 IInd 2008
- سن اشاعت: 1st 1979 IInd 2008
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.