دل تھا ہمارا سونے جیسا اب تم کو جتلائیں کیا
دل تھا ہمارا سونے جیسا اب تم کو جتلائیں کیا
الفت میں کیا دکھ جھیلے ہیں ہم نے یہ بتلائیں کیا
اب کے برس بھی ساون برسا ویسا ہی کچھ پاگل سا
کالی گھٹائیں کیسے اٹھیں سارا کچھ بتلائیں کیا
گلشن میں ہے پھر وہ بہاراں جس کے تم شیدائی تھے
چشم تصور سے ہی دیکھو لفظوں میں دکھلائیں کیا
دل کی ضد تو دیکھو کیا انہونی باتیں کرتا ہے
شام و سحر کی ڈوریں چھوٹیں اب اس کو بہلائیں کیا
زیست عبارت ہے اک ایسی پڑھ نہ سکو گے جانے دو
لفظ کے دیپک جو ہیں روشن ہم ان کو گہنائیں کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.