دل ٹوٹنے کا بند یہ رنج و ملال کر
دل ٹوٹنے کا بند یہ رنج و ملال کر
اب پھینکنا یہ کانچ کہاں ہے خیال کر
مصروف ڈھونڈنے میں ہے کوئی شکار کو
بیٹھا ہے کوئی اپنا یہاں جال ڈال کر
جس آدمی کو زہر بھی پچتا تھا اے طبیب
پینے لگا ہے آج وہ پانی ابال کر
ناسور ہو گیا تھا یہ ناقابل رفو
دل پھینکنا پڑا ہمیں آخر نکال کر
ایمان کو بھی اپنے جہاں سے بچایئے
لاکر میں مال و زر ہی نہ رکھئے سنبھال کر
گر پوچھنا ہی ہے تو زمانہ کا حال پوچھ
بارے پڑوسیوں کے نہ ہم سے سوال کر
جانبؔ نصیب والے تو چاہیں گے بس یہی
ہو فیصلے جہان میں سکے اچھال کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.