دل اس نے یوں سینوں سے ہر رکھا ہے
دل اس نے یوں سینوں سے ہر رکھا ہے
دیوانوں کی محفل میں شر رکھا ہے
سورج نکلے تب اوقات دکھائی دے
جگنو نے ہنگامہ کیوں کر رکھا ہے
میری بربادی کا منظر دیکھو نا
ہاتھوں کو کیوں آنکھوں پر دھر رکھا ہے
اب تو جھوٹ کا راج ہے چلتا دنیا میں
یہ پھر کس کا نیزے پر سر رکھا ہے
صبح کا بھولا شام ڈھلے آ جائے تو
بس یہ سوچ کے دیپک در پر رکھا ہے
کچھ دیواریں پتھر کی ہیں اور اک چھت
کیوں زنداں کا نام یہاں گھر رکھا ہے
کیا ہے تمناؔ دل پر کوئی چوٹ لگی
آنکھوں کو کیوں اشکوں سے بھر رکھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.