دلا معشوق جو ہوتا ہے وہ سفاک ہوتا ہے
بڑا بے رحم ہوتا ہے بڑا بے باک ہوتا ہے
خوشی ہوگی ہلاک اپنا دل صد چاک ہوتا ہے
کہاں اب آرزو گھر حسرتوں کا خاک ہوتا ہے
تمہاری تیغ مجھ سے چپکے چپکے کہتی جاتی ہے
مبارک ہو کہ یہ سر زینت فتراک ہوتا ہے
تجھے اللہ نے بخشا ہے کیسا رتبۂ عالی
کہ تیرا نقش پا تاج سر افلاک ہوتا ہے
قریب آیا ہے وقت اے جان جاں اب دم نکلنے کا
ترے کوچے سے ہم اٹھتے ہیں جھگڑا پاک ہوتا ہے
جو پیتے ہیں شراب ان کی محبت میں نہیں عاصی
یہ تر دامن وہی ہیں جن کا دامن پاک ہوتا ہے
خیال آتا ہے بدنامی کا عاشق قتل ہوتے ہیں
کہ معشوقوں کو نام عاشقی سے پاک ہوتا ہے
اثر سے میری وحشت کے کوئی جامہ نہیں ثابت
میں سنتا ہوں گریباں ہر کفن کا چاک ہوتا ہے
میں کہہ دیتا ہوں ہو آ کر زلف کے کوچے میں دم بھر کو
کسی دن جب بہت مضطر دل غم ناک ہوتا ہے
پہنچ جائے حقیقت تک تری یہ غیر ممکن ہے
بہت گو تجھ سے واقف صاحب ادراک ہوتا ہے
رشیدؔ زار کیوں خوش خوش نہ جائے قبر کی جانب
میسر آج دیدار شہ لولاک ہوتا ہے
مأخذ:
Gulistan-e-Rasheed (Pg. ghazal-143 page-129)
-
مصنف:
Piyare Sahab Rasheed
-
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.