دلوں سے درد کا احساس گھٹتا جاتا ہے
دلوں سے درد کا احساس گھٹتا جاتا ہے
یہ کشتگاں کا قبیلہ سمٹتا جاتا ہے
کھلے پروں پہ فضا تنگ ہوتی جاتی ہے
اور آسمان زمینوں میں بٹتا جاتا ہے
ہزار قرب کے امکان بڑھتے جاتے ہیں
مگر وہ ہجر کا رشتہ جو کٹتا جاتا ہے
افق میں ڈوبتا جاتا ہے شامیانۂ زر
سواد شام بدن سے لپٹتا جاتا ہے
طلوع ہونے کو ہے پھر کوئی ستارۂ غیب
وہ دیکھ پردۂ افلاک ہٹتا جاتا ہے
- کتاب : ہوشیاری دل نادان بہت کرتا ہے (Pg. 92)
- Author :عرفان صدیقی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.