Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دن ڈھل چکا ہے اور وہی نقشہ ہے دھوپ کا

شاہین عباس

دن ڈھل چکا ہے اور وہی نقشہ ہے دھوپ کا

شاہین عباس

MORE BYشاہین عباس

    دن ڈھل چکا ہے اور وہی نقشہ ہے دھوپ کا

    یہ شغل خودنمائی بھی اچھا ہے دھوپ کا

    پردے پہ آنکھ کے جو ستارہ تھا بجھ گیا

    کردار اس کہانی میں کیا کیا ہے دھوپ کا

    دو ایک بول ڈوبتے سورج کی ضو پہ بھی

    یہ آخری ورق ابھی سادہ ہے دھوپ کا

    اک لہر جاگ اٹھتی ہے اس دل میں صبح دم

    جس پر سفینہ تیرتا رہتا ہے دھوپ کا

    تصویر دن کی چھوڑ بھی سکتے ہیں ناتمام

    پیمانہ ہم سے کھو بھی تو سکتا ہے دھوپ کا

    یہ آنکھ دم بدم کسی لو کے اثر میں ہے

    اس آئنے پہ بھی ہمیں دھوکہ ہے دھوپ کا

    کچھ دوڑ دھوپ اور بھی دل کی زمین پر

    اس رخ پہ موجزن ابھی دریا ہے دھوپ کا

    مأخذ :
    • کتاب : شام کے بعد کچھ نہیں (Pg. 58)
    • Author :شاہین عباس
    • مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے