دو گھڑی بیٹھ مرے یار کہاں جاتا ہے
دو گھڑی بیٹھ مرے یار کہاں جاتا ہے
مجھ کو تجھ سے ہے سروکار کہاں جاتا ہے
باندھ کر پاؤں سے رفتار کہاں جاتا ہے
بہتے پانی میں یہ کہسار کہاں جاتا ہے
خواب کی مستی ہمیں کھینچے لئے جاتی ہے
اس گلی میں کوئی بیدار کہاں جاتا ہے
دھوپ بر دوش مجھے دیکھ کے اس رستے پر
پوچھتی ہے صف اشجار کہاں جاتا ہے
یہ جو پیکر ہے مرا جائے اماں ہے تیری
آ پلٹ آ مرے پندار کہاں جاتا ہے
جب کہانی سے نکل جاتا ہے کردار کوئی
کسے معلوم وہ کردار کہاں جاتا ہے
ماند دل کی اسے اک بار نظر آ جائے
پھر یہ تنہائی کا خوں خوار کہاں جاتا ہے
ہاں یہی بستی ہے ہم چاک گریبانوں کی
آ یہاں بیٹھ رفو کار کہاں جاتا ہے
- کتاب : ہم زمیں پر آسماں کے پھول ہیں (Pg. 76)
- Author : وکاس شرما راز
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2025)
- اشاعت : 3rd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.