Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دو گھڑی قافلۂ درد کو ٹھہرایا ہے

خورشید احمد جامی

دو گھڑی قافلۂ درد کو ٹھہرایا ہے

خورشید احمد جامی

MORE BYخورشید احمد جامی

    دو گھڑی قافلۂ درد کو ٹھہرایا ہے

    بات یہ ہے کہ مجھے تیرا خیال آیا ہے

    اک نئے دور کی آواز سمجھ کر مجھ کو

    عصر حاضر نے بڑے پیار سے اپنایا ہے

    کتنی راتوں کو ترے درد کی دولت بخشی

    کتنی راہوں کو ترے نام سے چمکایا ہے

    دل کی گلیوں سے گزرتے ہوئے دیکھا ہے تجھے

    یا کسی یاد کی دیوار تلے پایا ہے

    موسم گل بھی جب آیا ہے تو آتے آتے

    رہ گزاروں سے کڑی دھوپ اٹھا لایا ہے

    تجھ کو پا کر تجھے کھونے کی تمنا کی ہے

    ہائے کس موڑ پہ حالات نے پہنچایا ہے

    وقت بچھڑا ہے تو پیغام وفا چھوڑ گیا

    چاند ڈوبا ہے تو سینے میں اتر آیا ہے

    جیسے اکتا کے مہ و مہر کے ہنگاموں سے

    آج پھر کوئی اندھیروں میں چلا آیا ہے

    اس نے مجھ سے بھی سوا پیار کیا ہے مجھ سے

    عمر بھر جس نے مجھے پیار کو ترسایا ہے

    وقت کی تیز روی دیکھ کے یوں لگتا ہے

    جیسے مقتل سے کوئی جان بچا لایا ہے

    ذہن میں کوئی دریچہ تو کھلا ہے جامیؔ

    دشت ہجراں میں کوئی خواب تو لہرایا ہے

    مأخذ:

    Tahreek Jild 18 Shumara 1 April 1970-Svk (Pg. 14)

      • ناشر: گوپال متل
      • سن اشاعت: 1970

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے