دو اک قطرے ہیں چشم تر نہیں ہے
دو اک قطرے ہیں چشم تر نہیں ہے
تو گویا بے بسی ہے پر نہیں ہے
ہمارے سر میں سودا ہے مگر ہاں
کسی سودے میں دیکھو سر نہیں ہے
ابھی تک تو ہمیں کچھ خوف تھا پر
ذرا بھی اب کسی کا ڈر نہیں ہے
مسافر ہیں اگرچہ اس جہاں کے
تلاش و جستجوئے در نہیں ہے
بہت کچھ ہے ہمارے ذہن و دل میں
مگر دیکھو کسی کا گھر نہیں ہے
ہمارے سر پہ چھت ہے آسماں کی
ہمیں ان آندھیوں کا ڈر نہیں ہے
پس پردہ ہے میری دل فگاری
پریشاں کن کوئی منظر نہیں ہے
اگرچہ حشر کا سا سامنا ہے
مگر برپا ابھی محشر نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.