دوستوں کی عطا ہے خاموشی
دوستوں کی عطا ہے خاموشی
اب مرا مدعا ہے خاموشی
علم کی ابتدا ہے ہنگامہ
علم کی انتہا ہے خاموشی
درد کے شہر میں ہے گھر میرا
میرے گھر کا پتا ہے خاموشی
اس طرف میں ہوں اس طرف وہ ہیں
بیچ کا فاصلہ ہے خاموشی
بھیگتی رات کی ہتھیلی پر
مثل رنگ حنا ہے خاموشی
دوستو خود تلک پہنچنے کا
مختصر راستہ ہے خاموشی
کاش سمجھیں زبان والے بھی
بے زباں کی دعا ہے خاموشی
مرنے والے نے یہ کہا فردوسؔ
زندگی کا صلہ ہے خاموشی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.