Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دکھ تماشا تو نہیں ہے کہ دکھائیں بابا

ضیا جالندھری

دکھ تماشا تو نہیں ہے کہ دکھائیں بابا

ضیا جالندھری

MORE BYضیا جالندھری

    دکھ تماشا تو نہیں ہے کہ دکھائیں بابا

    رو چکے اور نہ اب ہم کو رلائیں بابا

    کیسی دہشت ہے کہ خواہش سے بھی ڈر لگتا ہے

    منجمد ہو گئی ہونٹوں پہ دعائیں بابا

    موت ہے نرم دلی کے لیے بدنام ان میں

    ہیں یہاں اور بھی کچھ ایسی بلائیں بابا

    داغ دکھلائیں ہم ان کو تو یہ مٹ جائیں گے کیا

    غم گساروں سے کہو یوں نہ ستائیں بابا

    ہم صفیران چمن یاد تو کرتے ہوں گے

    پر قفس تک نہیں آتیں وہ صدائیں بابا

    پتے شاخوں سے برستے رہے اشکوں کی طرح

    رات بھر چلتی رہیں تیز ہوائیں بابا

    آگ جنگل میں بھڑکتی ہے ضیاؔ شہر میں بات

    کیسے بھڑکے ہوئے شعلوں کو بجھائیں بابا

    مأخذ:

    Rooh-e-Ghazal,Pachas Sala Intekhab (Pg. 249)

      • اشاعت: 1993
      • ناشر: انجمن روح ادب، الہ آباد
      • سن اشاعت: 1993

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے