دنیا میں دل لگا کے بہت سوچتے رہے
دنیا میں دل لگا کے بہت سوچتے رہے
کانٹوں کو گدگدا کے بہت سوچتے رہے
کل صبح ایک شاخ یہ دو ادھ کھلا گلاب
تھوڑا سا مسکرا کے بہت سوچتے رہے
کیا جانے چاندنی نے ستاروں سے کیا کہا
شب بھر وہ سر جھکا کے بہت سوچتے رہے
ٹوٹا کہیں جو شاخ سے غنچہ تو ہم وہیں
پہلو میں دل دبا کے بہت سوچتے رہے
کیا جانے کس لئے وہ نظر کے سوال پر
ہم سے نظر بچا کے بہت سوچتے رہے
اتنا تو یاد ہے کہ محبت کے ذکر پر
ہونٹوں کو وہ دبا کے بہت سوچتے رہے
ہاتھوں سے گر کے چور ہوا جام جب کنولؔ
ٹکڑے اٹھا اٹھا کے بہت سوچتے رہے
مأخذ:
SAAZ-O-NAVA (Pg. 27)
-
- ناشر: Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.