دنیا میں وہی کچھ ہے مری کارگزاری
دنیا میں وہی کچھ ہے مری کارگزاری
جو عمر سر کوچۂ دل دار گزاری
ہم کو بھی شرف بخش کبھی دربدری کا
اس آنکھ سے یہ عرض کئی بار گزاری
دل وار دیا اس کے در و بام پے میں نے
جاں نذر سر سایۂ دیوار گزاری
آج اس سے ملے ہیں تو یہ محسوس ہوا ہے
جتنی بھی گزاری ہے وہ بے کار گزاری
خود ہی سے کبھی ہار کبھی جیت گیا میں
خود ہی سے سدا برسر پیکار گزاری
ہر آن میں مصروف محبت رہا لیکن
لکھی ہی نہیں اس نے مری کارگزاری
اس دل کی زمیں سیر گہ عشق ہے ایسی
تعطیل یہاں اس نے کئی بار گزاری
- کتاب : اکیلے پن کی انتہا (Pg. 92)
- Author :جمال احسانی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.