دنیا سے بہر حال یہ چرچا نہیں کرنا
دنیا سے بہر حال یہ چرچا نہیں کرنا
کیا چاہیے کرنا مجھے اور کیا نہیں کرنا
یہ درد تو برسوں کی تمنا کا صلہ ہے
اے میرے مسیحا مجھے اچھا نہیں کرنا
کچھ سوچ کے ہی تم سے بڑھائی ہے ارادت
اب کوئی مجھے دوسرا قبلہ نہیں کرنا
جو قید پرندوں کو کرے ڈال کے دانہ
تم اس کی محبت پہ بھروسہ نہیں کرنا
خواہش ہے مرا رقص جنوں دیکھے زمانہ
اور اس کی ہے تنبیہ تماشا نہیں کرنا
راتیں نہ گزرنے لگیں بے خواب تمہاری
اتنا بھی مرے بارے میں سوچا نہیں کرنا
سر درد مجھے اپنا بڑھانا نہیں عنبرؔ
اب کار مسیحا نہیں کرنا نہیں کرنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.