دشمن کی ملامت بلا ہے
دشمن کی ملامت بلا ہے
یہ موم کا سانپ کاٹتا ہے
وسواس حساب حشر کیا ہے
گمناموں کو کون پوچھتا ہے
عالم مشتاق دید کا ہے
وہ بت نہ دکھائے منہ خدا ہے
وہ سیم بدن مگر خفا ہے
سونا جو حرام ہو گیا ہے
سر تا پا ہوں برنگ تصویر
کیا ضعف کا رنگ جم گیا ہے
قشقہ کھنچا ہے ابروؤں میں
دو نیمچے ایک پر تلا ہے
محفوظ افتادگی نے رکھا
تعویذ میں نقش بوریا ہے
گردش سے ملی مجھے سعادت
ہر آبلہ بیضۂ ہما ہے
جھڑتے ہیں پھول منہ سے اے گل
باتوں کا جھاڑ موتیا ہے
- Muntakhabul-Alam
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.